امریکی صدر براک اوباما نے رواں برس وائٹ ہاؤس چھوڑنے کے بعد اپنی نظریں اقوام متحدہ کے اگلے سیکریٹری جنرل کے عہدے پر مرکوز کر رکھی ہیں۔
امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ براک اوباما اس معاملے پر پہلے ہی ری پبلکن، ڈیموکریٹک اور یہودی عہدیداران سے بات کرچکے ہیں۔
کویتی میگرین الجریدہ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام بھی اس بات کی تصدیق کرچکے ہیں کہ اسرائیلی صدر بینجمن نیتن یاہو نہ صرف براک اوباما کے منصوبے سے آگاہ ہیں بلکہ کچھ عرب ممالک کے ساتھ بھی مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ امریکی صدر کو ان کے مقاصد میں کامیاب ہونے سے روکا جاسکے۔
واشنگٹن ٹائمز کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ متعدد اسرائیلی میڈیا
اداروں مثلاً یروشلم پوسٹ نے بتایا گیا ہے کہ 'اسرائیلی وزیراعظم گزشتہ برس ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے سلسلے میں ان کے اعتراضات کو براک اوباما کی جانب سے مسترد کیے جانے کے بعد جوابی منصوبہ بنارہے ہیں۔
یروشلم پوسٹ کے مطابق کویتی میگزین نے اسرائیلی عہدیداران سے بھی بات کی جنھوں نے تصدیق کی کہ وزیراعظم نیتن یاہو، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے عہدے پر فائز ہونے کے لیے امریکی صدر براک اوباما کی مخالفت کر رہے ہیں۔
بظاہر براک اوباما، جنوبی کوریا سے تعلق رکھنے والے اقوام متحدہ کےسیکریٹری جنرل بان کی مون کی جگہ لینا چاہتے ہیں جو اپنی دوسری 5 سالہ مدت کے لیے اس عہدے پر خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔بان کی مون کی مدت، امریکی صدر براک اوباما کی دوسری مدت صدارت سے 21 روز قبل یعنی 31 دسمبر 2016 کو ختم ہونے جارہی ہے۔